[]
راہل گاندھی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’کانگریس پارٹی آسام، منی پور، ناگالینڈ، اروناچل میں نفرت مٹا کر محبت کی دکان کھولنا چاہتی ہے، ہمارا کام ملک کو جوڑنے کا ہے۔‘‘
راہل گاندھی کی قیادت میں جاری ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کو آسام میں کئی طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، لیکن کانگریس لیڈران و کارکنان عزم مصمم کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ آسام میں 23 جنوری کی صبح ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کو گواہاٹی میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔ جس کے بعد کانگریس کارکنان نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور بریکیڈ کو توڑ دیا۔ کانگریس کارکنان کے اس عمل پر راہل گاندھی نے کہا کہ ’’آسام میں آج جس راستے سے بھارت جوڑو نیا یاترا نکلنے والی ہے، بجرنگ دل اور جے پی نڈا کی ریلی اسی راستے سے نکلی، لیکن ہماری یاترا کو روک دیا گیا۔ کانگریس کارکنوں نے سڑک پر لگائی گئی رکاوٹوں کو ہٹا دیا ہے۔ اس لیے کانگریس کارکن کو کمزور نہ سمجھیں۔ کانگریس کے کارکن ببر شیرہیں!‘‘
راہل گاندھی نے آسام میں بھارت جوڑو نیائے یاترا کو رخنہ انداز کیے جانے پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ہم نے بیریکیڈ توڑ دیے ہیں، لیکن قانون نہیں توڑیں گے۔ ساتھ ہی انھوں نے آسام پولیس سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’میں یہاں کھڑے پولیس افسروں سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم جانتے ہیں آپ کو جو آرڈر ملا ہے آپ نے وہ کام کیا۔ لیکن آپ ایک بات یاد رکھیے، آسام میں انصاف ہونا چاہیے۔ کیونکہ آسام کے وزیر اعلیٰ یہاں 24 گھنٹے چوری کر رہے ہیں۔ وہ سب سے بدعنوان وزیر اعلیٰ ہیں۔‘‘
گواہاٹی میں پیش آئے واقعہ کے بعد آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے ڈی جی پی کو مقدمہ درج کرنے کی ہدایت دے دی تھی۔ اس پر فوری عمل ہونے کی خبریں بھی سامنے آ گئی ہیں۔ وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے خود سوشل میڈیا پر جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے خلاف آسام پولیس نے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ انھوں نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر لکھا ہے کہ ’’کانگریس کارکنان کی طرف سے آج تشدد، اکساوے، عوامی ملکیت کو نقصان پہنچانے اور پولیس اہلکاروں پر حملے کے ضمن میں راہل گاندھی، کے سی وینوگوپال، کنہیا کمار اور دیگر اشخاص کے خلاف دفعہ 120(بی)، 427/283/188/147/143 کے تحت کیس درج کیا گیا ہے۔‘‘ کانگریس لیڈران کے خلاف کچھ دیگر ایکٹ کے تحت بھی مقدمات درج کیے جانے کی خبریں سامنے آئی ہیں۔
اس طرح کی کارروائی کے بعد بھی کانگریس ناانصافی کے خلاف اپنی لڑائی جاری رکھنے کے لیے پرعزم دکھائی دے رہی ہے۔ کانگریس اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر لگاتار ’سہو مت، ڈرو مت، نیائے کا حق، ملنے تک‘ نعرہ پوسٹ کر رہی ہے۔ راہل گاندھی کا ایک بیان بھی کانگریس کے ’ایکس‘ ہینڈل سے پوسٹ کیا گیا ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں ’’آسام کے وزیر اعلیٰ سوچتے ہیں کہ وہ کسی کو بھی ڈرا سکتے ہیں، لیکن کانگریس پارٹی ڈرنے والی نہیں ہے۔ وہ میرے اوپر کیس لگا رہے ہیں، کیونکہ ان کے دل میں خوف ہے۔ وہ ڈرے ہوئے ہیں کہ آسام کی عوام کانگریس کے ساتھ کھڑی ہے۔ آسام کے وزیر اعلیٰ کا صرف ایک ہی کام ہے- نفرت پھیلانا، ایک مذہب کو دوسرے مذہب سے لڑانا، ایک زبان کو دوسری زبان سے لڑانا، ایسے میں جب آسام کی عوام آپس میں لڑنے لگتی ہے تو بی جے پی کے لوگ آپ کا پیسہ اپنی جیب میں ڈال لیتے ہیں۔‘‘
راہل گاندھی نے آج اپنے ایک بیان میں کسی بھی طرح کی ناانصافی کے خلاف پوری طاقت سے لڑنے اور کسی بھی مشکل میں پیچھے نہ ہٹنے کا عزم بھی ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’کچھ بھی کرو… برا بھلا کہو، پریشان کرو، لیکن میں پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ میں سچائی کے لیے لڑتا رہوں گا۔ چاہے پوری دنیا میرے خلاف کھڑی ہو جائے، مجھے فرق نہیں پڑتا۔ ایک بار میں نے ذہن بنا لیا، تو میرے نظریات کے لیے لڑنے سے مجھے کوئی نہیں روک سکتا۔‘‘
آج صبح گواہاٹی میں ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کے سامنے بیریکیڈ لگائے جانے اور اس کے بعد ہوئے تشدد پر کانگریس نے ایک ایسا پوسٹ بھی کیا ہے جس میں کانگریس لیڈران کے زخمی ہونے کی اطلاع دی گئی ہے۔ پوسٹ میں لکھا گیا ہے کہ ’’آج آسام میں بھارت جوڑو نیائے یاترا کو پولیس نے بریکیڈ لگا کر روک دیا۔ نیائے یاترا سے بوکھلائے تاناشاہ اور اس کے ڈرے سہمے پیادے کے اشاروں پر جاری اس ناانصافی کا کانگریس کے ساتھیوں نے جم کر مخالفت کی۔ اس درمیان آسام پولیس اور بی جے پی کے غنڈروں نے آسام کانگریس صدر بھوپین کے بورا جی کے ساتھ ہاتھا پائی اور مار پیٹ کی، جس میں بھوپین جی کو کافی چوٹیں آئی ہیں۔ ہم اس بربریت اور غنڈہ گردی سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ ملک کی عوام تاناشاہ کے تکبر کو سخت جواب دے گی۔ سچائی اور انصاف کی لڑائی جاری رہے گی۔ نیائے کا حق، ملنے تک۔
قابل ذکر ہے کہ راہل گاندھی کی یاترا کچھ دن قبل آسام سے اروناچل پردیش میں داخل ہوئی تھی، اور پھر آسام میں داخل ہوئی۔ بعد ازاں یہ یاترا میگھالیہ میں داخل ہوئی اور پھر آسام میں اس یاترا نے قدم رکھا ہے۔ آج آسام میں راہل گاندھی کی کچھ طلبا کے ساتھ ملاقات ہونی تھی، لیکن اس کی اجازت نہیں دی گئی۔ حالانکہ طلبا بڑی تعداد میں سڑک پر ہی راہل گاندھی سے ملاقات کرنے پہنچ گئے۔ اس کے بعد راہل گاندھی نے ایک بیان میں کہا کہ تاناشاہ حکومت چاہے جتنی بھی کوشش کر لے، عوام کو کانگریس کی حمایت سے نہیں روک سکتی۔ ایک بیان میں راہل گاندھی نے یہ بھی کہا کہ ’’کانگریس پارٹی آسام، منی پور، ناگالینڈ، اروناچل میں نفرت مٹا کر محبت کی دکان کھولنا چاہتی ہے، ہمارا کام ملک کو جوڑنے کا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;