کیا نسل پرستی ذہنی و جسمانی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے؟

[]

اگر آپ گندمی رنگت کے حامل ہیں، منفرد نام رکھتے ہیں، یا سر پر اسکارف اوڑھتے ہیں تو آپ سے برے سلوک کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

کیا نسل پرستی ذہنی و جسمانی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے؟
کیا نسل پرستی ذہنی و جسمانی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے؟
user

Dw

اگر آپ کی رنگت گندمی ہے، آپ کا نام قدرے مختلف ہے، یا آپ حجاب پہنتی ہیں تو عموماﹰآپ کے خلاف نسلی امتیاز کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔مریم اوچاک اپنے ساتھ پیش آیا ایک واقع کچھ یوں سناتی ہیں، “میں حال ہی میں ایک ٹرین میں سفر کر رہی تھی، دو عمر رسیدہ خواتین میرے سامنے بیٹھی تھیں، جو سارا وقت مجھے سر سے پیر تک دیکھ رہی تھیں بلکہ وہ مجھے گھور رہی تھیں۔”

پہلے تو اوچاک نے سوچا کہ شاید انہوں نے اس کے کپڑوں پر کوئی داغ دیکھ لیا ہے، یا اس نے کہیں کوئی بٹن کھلا چھوڑ دیا ہے۔ لیکن ایسا نہیں تھا۔ بلکہ حقیقت یہ تھی کہ ان کے بال کالے اور وہ ترک نژاد ہیں۔ اس طرح کے نسلی امتیاز کو اوچاک، ‘مائیکرو ایگریشن‘ کے طور پر بیان کرتی ہیں۔ ان کے مطابق، گندمی جلد یا سیاہ بالوں والے بہت سے لوگ، تقریباً ہر روز اس طرح کے واقعات کا سامنا کرتے ہیں۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ناپسندیدگی سے بھری نگاہیں اور طنز بھرے جملے، ان کا شکار ہونے والے افراد کو بیمار کر سکتے ہیں۔ برلن کے دو مختلف ہسپتالوں میں نفسیات اور نیورولوجی کی ماہر اور محقق اوچاک نے مزید کہا، “اس طرح کے واقعات کے نتیجے میں ہونے والا ذہنی دباؤ پوسٹ ٹرومیٹک اسٹریس سنڈروم یا دیگر نفسیاتی بیماریوں میں بھی بدل سکتا ہے۔”

نسل پرستی سے جڑا ڈپریشن اور اضطراب

جنسی بنیادوں پر تفریق اور سام دشمنی جیسے امتیازی سلوک کی طرح، نسل پرستی بھی لوگوں کو تکلیف پہنچانے کا سبب بنتی ہے۔ نسل پرست لوگ دیگر لوگوں کو ان کے ثقافتی یا جغرافیائی پس منظر کے حوالے سے طنز و مزاح کا نشانہ بناتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا، “اگر آپ گندمی رنگت کے حامل ہیں، منفرد نام رکھتے ہیں، یا سر پر اسکارف اوڑھتے ہیں تو آپ سے برے سلوک کے امکانات بڑھ جاتے ہیں،” اور وہ مزید کہتی ہیں، “اس طرح کی مسلسل اذیت، افراد کی زندگی میں دیرپا اثرات چھوڑ سکتی ہے۔” اوچاک نے مزید کہا کہ اضطراب، ڈپریشن، پوسٹ ٹرومیٹک اسٹریس ڈس آرڈر، لت لگنا، یا سائیکوسس کا خطرہ بڑھنے کے امکانات ہوتے ہیں اور اس کی وجہ نسلی امتیاز کا دماغ سے جڑی سرگرمی کو متاثر کرنا ہے۔

اجتماعی رہائشی مراکز میں صحت کے لیے زیادہ خطرہ

پناہ گزینوں کے ذہنی صحت پر اثرات جیسے موضوع پر تحقیق کرنے والی اوچاک کا ماننا ہے کہ ایسی رہائشی پناہ گاہوں میں جہاں لوگ مل کر رہتے ہیں وہاں لوگوں کو ذہنی صحت کے مسائل پیدا ہونے کا زیادہ خطرہ رہتا ہے۔

نسلی تعصب دماغی صحت کے علاوہ جسمانی طور پر بھی ظاہر ہو سکتا ہے جیسا کہ ہائی بلڈ پریشر اور زیادہ وزن اس کی عام علامات ہیں۔ یہ ذیابیطس اور دل کی بیماری کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

امتیازی سلوک زیادہ اموات کا سبب

ایک تحقیقی جریدے کے مطابق امریکہ میں سیاہ فام لوگوں پر نسل پرستی کے ذہنی صحت کے اثراتکے مطالعہ کے مطابق ایسے عوامل ان لوگوں میں موت کی شرح میں اضافے کا باعث بن سکتے ہیں جنہیں ماضی میں نسلی امتیاز کا نشانہ بنایا گیا ہوتا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ یہ جان بوجھ کر ہو یا نہ ہو، زیادہ تر سفید فام افراد نسل پرستانہ رویہ اختیار کرتے ہیں۔ اس بات کا حوالہ دیتے ہوے اوچاک نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ کسی کے رویے اور زبان کو تبدیل کرنے کے لیے افراد کو نسل پرستی کی تمام مختلف شکلوں سے آگاہ ہونا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


;



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *