[]
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ وہ یورپ میں ترکوں سے اپنے ملک کی سیاسی، سماجی، اقتصادی، ثقافتی اور سائنسی زندگی میں زیادہ حصہ لینے کی توقع رکھتے ہیں، ایردوگان نے کہا”یہ کبھی فراموش نہ کریں ۔ انضمام کے خلاف ہمارا سب سے بڑا ہتھیار اپنے بچوں کو سکھانا ہے، جو ہمارے مستقبل، ان کی مادری زبان، ثقافت اور تہذیبی اقدار کے ضامن ہیں۔ “مجھے اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جمہوریت پسندوں کی بین الاقوامی یونین اس مسئلے پر بغیر کسی ہچکچاہٹ کے ضروری اقدامات کرتی رہے گی۔”صدر نے کہا کہ اس بامعنی اور اہم جدوجہد میں ہم بحیثیت ترک گزشتہ بیس سالوں کی طرح یورپ میں ترکوں کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے ۔