فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے آسٹریلیائی کرکٹر عثمان خواجہ کا انوکھا انداز

[]

کینبرا: پاکستانی نژاد آسٹریلین بیاٹس مین عثمان خواجہ کو کچھ عرصہ قبل غزہ میں اسرائیلی حملوں کے شکار شہریوں سے یکجہتی کے لیے سیاہ بینڈ اور بیاٹ پر سٹیکر لگانے سے اںٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) کی جانب سے سرزنش کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

لیکن اب عثمان خواجہ نے اپنے پیغام ’آزادی اور برابری‘ کی نئے انداز میں تشہیر شروع کر دی ہے۔ اس مرتبہ عثمان خواجہ نے کپڑوں کے ایک برانڈ ’الیکٹرک وِکی‘ کے ساتھ مل کر ٹی شرٹس لانچ کی ہیں جن پر ’آزادی اور برابری‘ لکھا ہوا ہے۔

 عثمان خواجہ نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں بتایا کہ ان ٹی شرٹس کی فروخت سے حاصل ہونے والا منافع ’یونیسیف چلڈرن آف غزہ‘ کو عطیہ کیا جائے گا۔  انہوں نے اپنے فالوئرز سے اپیل کی ہے کہ ’جن کے لیے ممکن ہو، وہ یہ شرٹس خریدیں اور ان کی مدد کریں جو جدوجہد کر رہے ہیں اور اس بات کو پھیلائیں۔‘

دسمبر میں عثمان خواجہ نے پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ سے قبل ایسے جوتے پہن کر ٹیم کے ساتھ ٹریننگ کی تھی جن پر ’تمام زندگیاں برابر ہیں‘ اور ’آزادی سب کا حق ہے‘ کے پیغامات درج تھے،لیکن انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے میچ کے دوران انہیں ایسا کرنے سے روک دیا تھا۔

اس وقت عثمان خواجہ نے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ایک ویڈیو پیغام جاری کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’وہ ان لوگوں کی آواز بن رہے ہیں جو خود نہیں بول سکتے اور ان کے جوتوں پر درج پیغامات سیاسی نہیں بلکہ انسانی اپیل ہیں۔‘

کرکٹر نے مزید کہا کہ ’وہ آئی سی سی قوانین کی عزت کرتے ہیں لیکن وہ لڑ کر جوتے پہننے کی اجازت لیں گے۔‘ عثمان خواجہ کی ایکس پوسٹ پر ٹوئٹر صارفین تبصرے کر رہے ہیں اور انہیں سراہ رہے ہیں۔ ایک ایکس صارف وقار آفریدی نے لکھا ’آپ ایک چیمپیئن پلیئر اور شیر کا دل رکھنے والے بہادر انسان ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا ’میں ایک شرٹ بھی خریدوں گا اسے گابا اسٹیڈیم میں آسٹریلیا اور ویسٹ ایڈیز کے درمیان ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میں پہنوں گا۔‘ سپورٹی گرل نامی ایک ایکس ہینڈل سے لکھا گیا ’آئی سی سی کے منہ پر تمانچہ‘

عثمان خواجہ کی پوسٹ پر جہاں ان کی تعریفیں ہو رہی ہیں وہیں چند صارفین ان سے حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کی مذمت کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں، دوسری جانب کئی صارفین نے اپنے تبصروں میں شرٹس آرڈر کرنے کی تصدیق بھی کی ہے۔





[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *