شعر وادب کا بدر کامل غروب ہوگیا: قاری محمد طیب قاسمی

[]

مہراج گنج (عبید الرحمن الحسینی)

شعری وادبی دنیا کا بے تاج بادشاہ، مقبول وقدآور شاعر منور رانا کے سانحہ ارتحال پر دارالعلو م فیض محمدی ہتھیاگڑھ میں ایک دعائیہ نشست ادارہ کے سربراہ اعلیٰ مولانا قاری محمد طیب قاسمی کی صدارت میں منعقد ہوئی، اس موقع پر آپ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بعض علمی وادبی ہستیاں ایسی ہوتی ہیں جن کے جانے سے انجمنوں کی رونق ماند پڑجاتی ہے، مجلسیں سونی ہوجاتی ہیں ، شعر وشاعری کے افق پر گہن لگ جاتا ہے۔ انہیں میں سے مقبول ترین شاعر منور رانا بھی تھے، جن کے وجود سے ملک کا کونا کونا علمی، ادبی وشعری فضا سے معطر و مشکبار تھا۔ بلاشبہ مرحوم کی شاعری مقدس رشتوں کی پاکیزگی اور احترام سے عبارت تھی، خاص طور پر ماں کے تصور کو نہایت خوبصورتی سے اپنے اشعار کے قالب میں ڈھالنے کا جو ہنر خدا کی طرف سے انہیں ملا تھا اس کی نظیر آج تک کوئی معاصر شاعر پیش نہ کرسکا۔ مرحوم نے ماں کی محبت کے جذبات میں ڈوب کر کبھی یہ شعر پڑھا تھا:

 

کسی کو گھر ملا حصے میں یا کوئی دکاں آئی

میں گھر میں سب سے چھوٹا تھا مرے حصے میں ماں آئی

 

دارالعلوم فیض محمدی کے مہتمم وجمعیة علماءمہراج گنج کے جنرل سکریٹری مولانا محی الدین قاسمی ندوی نے منور رانا کی وفات پر اپنے گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ: وہ فن شعر و شاعری کے امام تھے ، یقینا آپ کا انتقال ادبی وشعری دنیا کے لئے ایک عظیم خسارہ ہے آپ کی رحلت کے بعد ایسا عظیم خلا پیدا ہوگیا ہے جس کا پر ہونا بظاہر ممکن معلوم نہیں ہوتا، آپ کی شخصیت مختلف خصوصیات و کمالات کی حامل تھی، کامیاب ترین ادیب، نثر نگار اور عظیم ترین شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ اللہ نے آپ کو قرطاس وقلم کی ایسی قوت وصلاحیت سے مالا مال کیا تھا کہ، آپ کے قلم سے متعدد کتابیں منصہ شہود پر آئیں جوسبھی کی سبھی مقبول عام وخاص ہوئیں۔ ادھر کچھ عرصے سے فرقہ پرستوں کے تعصب بھرے رویوں اور نفرت آمیز باتوں سے سخت ناراض ونالاں تھے ، یہی وجہ ہے کہ میڈیا کے سامنے اپنی تکلیف وغصہ کا کھل کر اظہار کرتے تھے۔

 

حق وصداقت اور این آر، سی و ملی مسائل پر بے باکانہ اظہار خیال پر فرقہ پرستوں کی طرف سے انہیں متعددبار تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا، پھر بھی ان کے پایہ ثبات میں لغزش نہیں آئی، اور ببانگ دہل اپنی شاعری کے ذریعہ نفرت کی سیاست کرنے والوں کو آئینہ دکھاتے رہے۔اس تعزیتی نشست میں منور رانا کے علاوہ گورکھپور کے مشہور عالم دین مفتی محمد داود قاسمی کے والدبزرگوار قاری محمد اسحاق ، موضع بھڑکڑہا کے مولانا محمد احمد کی والدہ ،بگہا کے سابق پردھان قمرالدین ؒ کے بھائی جمیل احمد،و شافعی مسجد چکیہ ممبئی کے امام مولانا مفتی مظفر عالم کیلئے خصوصی طور پر قرآن خوانی کرکے ایصال ثواب کیا گیا ۔

 

اس دعائیہ نشست میں مفتی احسان الحق قاسمی، ڈاکٹر مولانا محمد اشفاق قاسمی، مولانا وجہ القمر قاسمی، مولانا محمد سعید قاسمی، بھائی احمد رشید، مولانا ظل الرحمان ندوی، مولانا شکراللہ قاسمی، مولانا محمد صابر نعمانی، مولانا محمد یحیٰ ندوی، حافظ ذبیح اللہ، قاری وسیم احمد ، مولانا منصور عالم ندوی، ماسٹر محمد عمر خان، ماسٹر جاوید احمد، ماسٹر جمیل احمد ، ماسٹر شمیم احمد ، ماسٹر فیض احمد ، محمد قاسم وغیرہ موجود تھے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *