[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کی مقاومتی تنظیم کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے شہید سردار قاسم سلیمانی کی برسی کے حوالے کہا کہ غزہ، غرب اردن، عراق، شام، لبنان اور یمن میں شہید ہونے والوں کے لواحقین کو تعزیت پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دشمن شہید سلیمانی کی دشمنی میں تمام حدیں پار کرچکے ہیں اسی وجہ سے ان کے مزار پر بزدلانہ حملہ کررہے ہیں۔ شہید سلیمانی شہادت کے بعد بھی میدان جنگ میں پوری طاقت کے ساتھ حاضر ہیں۔ ان کا ہدف مقاومت کو طاقتور بنانا اور ہتھیاروں سے لیس کرنا تھا۔ وہ تمام مقاومتی تنظیموں کو خودمختار اور خودکفیل بنانا چاہتے تھے۔غزہ میں ملنے والی کامیابیاں ان کی دو دہائیوں کی مسلسل اور انتھک کوششوں کا نتیجہ ہے۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ 2003 میں عراق پر قبضے کے بعد امریکیوں کے خلاف شہید قاسم سلیمانی نے عراقیوں کو مسلح اور مضبوط کیا۔ تمام تر خطرات کے باوجود انہوں نے عراقیوں کو تنہا نہیں چھوڑا جس کی وجہ سے امریکہ کو مجبور ہوکر عراق سے فوج نکالنا پڑا۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ مقاومت کو تشکیل دینے میں شہید سلیمانی نے مرکزی کردار ادا کیا۔ انہوں نے خطے میں مقاومتی تنظیموں کے درمیان ہماہنگی اور رابطہ ایجاد کیا۔ جس کے نتیجے میں خطے میں مقاومت کا جال بچھائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ چند روز پہلے شہید ہونے والے سید رضی موسوی کو تیس سالوں سے جانتا تھا۔ انہوں نے مقاومت کی مدد کی۔
سید حسن نصراللہ نے حماس کے سیاسی دفتر کے نائب سربراہ صالح العاروی کی شہادت کے بارے میں کہا کہ گذشتہ رات ضاحیہ کے علاقے میں صہیونی حکومت نے شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابومہدی المہندس کی برسی کے موقع پر ان کو شہید کردیا۔
انہوں نے کہا کہ شیخ صالح ایک بزرگ مجاہد تھے جنہوں نے اپنی جوانی کو مقاومت اور راہ خدا میں جہاد کرتے ہوئے گزارا۔ ہجرت اور قید کی صعوبتیں برداشت کرنے کے بعد اللہ تعالی نے ان کو شہادت کا عظیم رتبہ عطا کیا۔