[]
نئی دہلی: ملک بھر میں ڈرائیورس نے ہڑتال واپس لے لی ہے۔ اس سے پہلے حکومت اور آل انڈیا موٹر ٹرانسپورٹ کانگریس نے پورے ملک میں ہٹ اینڈ رن قانون کے خلاف ہڑتال کرنے والے ٹرک اور بس ڈرائیوروں سے کام پر واپس آنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس قانون کو ابھی نافذ نہیں کیا گیا ہے اور اسے نافذ کرنے سے پہلے ان سے بات چیت کی جائے گی۔
اس تیقن کے بعد ڈرائیورس نے ہڑتال ختم کردی ہے۔
مرکزی داخلہ سکریٹری اجے بھلا نے منگل کو یہاں آل انڈیا موٹر ٹرانسپورٹ کانگریس کے نمائندوں کے ساتھ میٹنگ کی۔ میٹنگ کے بعد وزارت داخلہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مسٹر بھلا نے مندوبین کو بتایا کہ حکومت نے عدالتی ضابطہ کی دفعہ 106 (2) میں دس سال قید اور جرمانے کی فراہمی سے متعلق ڈرائیوروں کے خدشات کا نوٹس لیا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ان نئے قوانین اور دفعات کو ابھی تک نافذ نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ کانگریس کے نمائندوں سے بات چیت کے بعد ہی اس قانون کو نافذ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ہڑتالی ڈرائیوروں سے اپنے کام پر واپس آنے کی اپیل کرتی ہے۔ آل انڈیا موٹر ٹرانسپورٹ کانگریس نے تمام ڈرائیوروں سے کام پر واپس جانے کی اپیل کی ہے۔
ہٹ اینڈ رن قانون کے خلاف پورے ملک میں ٹرک اور بس ڈرائیوروں کی تحریک کا آج دوسرے دن بھی ٹرانسپورٹ پر وسیع اثر رہا، جب کہ پیٹرول اور ڈیزل جیسے ضروری ایندھن کے لیے لوگوں میں مارا ماری کی صورتحال رہی۔
پورے ملک میں ٹرک اور بس ڈرائیوروں کی تحریک کے باعث ایک شہر سے دوسرے شہر تک لوگوں کی نقل و حرکت متاثر ہوئی ہے۔ مختلف مقامات پر ٹرک اور بسیں روک دی گئی ہیں جس کی وجہ سے اشیائے ضروریہ سمیت روزمرہ کی اشیا کی آمدورفت ٹھپ ہو کر رہ گئی ہے جبکہ اپنی منزلوں کو جانے والے لوگ بھی ادھر ادھر بھٹک رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ڈرائیور مرکزی حکومت کی طرف سے ہٹ اینڈ رن کے معاملے میں لائے گئے نئے قانون کے تحت سخت سزا کی فراہمی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ اس میں حادثے کے بعد جائے حادثہ سے بھاگنے والے ڈرائیوروں کو 10 سال قید اور 7 لاکھ روپے جرمانے کی سزا کی گنجائش ہے۔