[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی سیکورٹی کونسل کے سکریٹری جنرل نے منگل کے روز تہران میں عراق کے سابق وزیر اعظم عادل عبدالمہدی سے ملاقات کے دوران شام میں جنرل رضی موسوی کے قتل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک خیال کے مطابق یہ قتل صیہونی حکومت اور امریکہ کے تعاون سے کیا گیا ہے لیکن بعض کا خیال ہے کہ صیہونی حکومت نے اس کاروائی کے ذریعے جنگی توسیع کی طرف قدم بڑھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ کا جاری رہنا اسرائیلی رجیم کو مہنگا پڑے گا اور اگر امریکہ نے خطے سے نکلنے کے بجائے جنگ کو ہوا دینے کی کوشش کی تو اسے ذلت آمیز شکست ہوگی۔
احمدیان نے کہا کہ اگر مزاحمتی محاذ سیاسی اور عسکری میدان کی طرح معاشی میدان میں بھی کامیابی حاصل کرے تو وہ خطے کی مساوات میں برتری حاصل کر لے گا۔
احمدیان نے اس امید کا اظہار کیا کہ عراقی حکومت عراقی عوام کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام شعبوں میں ترقی کی جانب گامزن ہو گی۔
اس ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور دو طرفہ تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔