[]
نئی دہلی: ہریانہ کے ضلع نوح میں جاریہ سال کے اوائل میں پھوٹ پڑے فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلہ میں گرفتار ایک شخص کے رشتہ دار نے الزام لگایا ہے کہ جیل حکام نے 11 دسمبر کو 7 مسلم قیدیوں پر حملہ کیا تھا۔ اخبار ’دی انڈین ایکسپریس‘ نے یہ اطلاع دی۔
اس رشتہ دار نے پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ میں درخواست داخل کی ہے اور پولیس کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پولیس نے دعویٰ کیا کہ یہ الزامات بے بنیاد ہیں۔ 31 جولائی کو برج منڈل جل ابھیشیک یاترا کے دوران نوح میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان جھڑپ ہوگئی تھی۔
وشواہندوپریشد اور بجرنگ دل نے یہ مذہبی جلوس نکالا تھا۔ جھڑپ کے کچھ ہی دیر بعد تشدد نوح کے باہر اور بالخصوص پڑوسی ضلع گروگرام میں پھیل گیا، جس کے نتیجہ میں بڑے پیمانہ پر آتشزنی ہوئی اور مسلمانوں کے مکانات اور دکانات کو آگ لگادی گئی اور ہجوم نے حملے کئے۔
تشدد کے سلسلہ میں شوقین نامی ایک مسلم شخص کو گرفتار کیا گیا تھا جس کے والد خورشید نے بتایا کہ جب وہ 13 دسمبر کو جیل میں اس سے ملاقات کے لئے گئے تو اسے شدید زخمی حالت میں پایا۔
عدالت میں داخل کی گئی اپنی ایک درخواست میں خورشید نے کہا کہ جب انہوں نے شوقین سے اس کی حالت کے بارے میں دریافت کیا تو اس نے بتایا کہ 4، 5 پولیس عہدیداروں اور دیگر قیدیوں نے اسے مارپیٹ کی۔ اخبار انڈین اکسپریس کے مطابق درخواست میں کہا گیا کہ یہ واقعہ جیل کے سی سی ٹی وی کیمرہ میں قید ہوگیا۔
جس سے یہ بھی پتہ چلا کہ جیل میں STD کی سہولت بند ہے۔ ارکان عملہ نے شوقین اور دیگر قیدیوں کو جیل کی آٹے کی گرنی میں جانے پر مجبور کیا جہاں ان کو مارپیٹ کی گئی کوئی طبی امداد فراہم نہیں کی گئی۔ نوح کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے ہفتہ کے روز قیدیوں کے طبی معائنہ کا حکم دیا۔
واقعہ پیش آنے کے پانچ دن بعد یہ حکم دیا گیا۔ مندی کھیڑا کے سیول ہاسپٹل میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے قیدیوں کا معائنہ کیا اور بتایا کہ ملزمین کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔
جیل سپرنٹنڈنٹ نے نوح میں چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں اپنے ایک بیان میں کہا کہ شوقین اور دیگر قیدیوں راہول، معین الدین، امتیاز‘سہیل اور عمران نے دیگر قیدیوں کے ساتھ گنتی کرنے سے منع کردیا تھا اور وہاں تعینات عہدیداروں کے ساتھ بدتمیزی سے پیش آئے تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ قیدیوں نے خصوصی وارڈ میں منتقل کئے جانے پر اصرار کیا تھا۔ وہ انتظامیہ کے ساتھ مسلسل بدتمیزی کرتے رہے جس کے نتیجہ میں تادیبی کارروائی کی گئی۔ انہیں تا حکم ثانی سیکوریٹی وارڈ میں رہنے کا حکم دیا گیا۔
سپرنٹنڈنٹ نے دعویٰ کیا کہ جیل کے کسی رکن عملہ یا عہدیدار نے قیدیوں کو گالی گلوج یا مارپیٹ نہیں کی اور ان کا مناسب علاج کروایا جارہا ہے۔ ان الزامات کو نوح کے رکن اسمبلی آفتاب احمد نے منگل کے روز ہریانہ اسمبلی کے علم میں لایا اور ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کے ذریعہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔