[]
نئی دہلی: اولمپک میڈلسٹ پہلوان بجرنگ پونیا نے جمعہ کو اپنا پدم شری ایوارڈ واپس کرنے کا اعلان کیا۔پونیا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر وزیر اعظم نریندر مودی کے نام ایک خط پوسٹ کیا ہے اور اپنا ایوارڈ واپس کرنے کو کہا ہے۔
انہوں نے ایکس پر لکھاکہ میں اپنا پدم شری ایوارڈ وزیر اعظم کو واپس کر رہا ہوں۔ یہ صرف کہنے کے لیے میرا خط ہے۔ یہ میرا بیان ہے۔”اس سے ایک روز قبل خاتون ریسلر ساکشی ملک نے ریسلنگ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا اور پریس کانفرنس کے دوران اپنے جوتے میز پر چھوڑ دیے تھے۔
وہ سنجے سنگھ کو ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کا نیا صدر بنائے جانے سے ناراض ہیں۔ وزیر اعظم کو لکھے گئے خط میں بجرنگ پونیا نے انڈین ریسلنگ فیڈریشن کے سابق صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف خواتین ریسلرز کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے بارے میں لکھا، اس سلسلے میں ہونے والے مظاہرے، پولیس کی جانب سے جائے واقع پر کی گئی کارروائی، ان کا احتجاج اور اب حال ہی میں 2017 میں ہونے والے وفاق کے انتخابات کا ذکر ہے۔
انہوں نے لکھا کہ عزت مآب وزیراعظم، امید ہے آپ صحت مند ہوں گے۔ آپ ملک کی خدمت میں مصروف ہوں گے۔ آپ کے مصروف شیڈول کے درمیان میں آپ کی توجہ اپنی ریسلنگ کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں۔
آپ کو معلوم ہو گا کہ رواں سال جنوری کے مہینے میں ملک کی خواتین پہلوانوں نے ریسلنگ ایسوسی ایشن کے انچارج برج بھوشن شرن سنگھ پر جنسی ہراسانی کے سنگین الزامات عائد کیے تھے، جب ان خواتین پہلوانوں نے اپنی تحریک شروع کی تو میں بھی اس میں شمولیت اختیار کی۔
حکومت نے ٹھوس کارروائی کی بات کی تو تحریک رک گئی۔انہوں نے خط میں کہاکہ“21 دسمبر کو ہونے والے ریسلنگ فیڈریشن کے انتخابات پر ایک بار پھر برج بھوشن سنگھ نے قبضہ کر لیا ہے، جبکہ وزیر داخلہ نے یقین دلایا تھا کہ وہ برج بھوشن اور ان کے قریبی لوگوں کو باہر کر دیں گے۔”انہوں نے کہا کہ انتخابی نتائج کے بعد برج بھوشن سنگھ نے بیان دیا کہ ان کا غلبہ ہے اور غلبہ رہے گا۔
ان کے دباؤ میں آکر ساکشی جو کہ اولمپک جیتنے والی واحد خاتون ریسلر ہیں، ریٹائر ہو گئیں۔ پدم شری کے واپسی کرنے کے بارے میں پونیا نے لکھاکہ ”سال 2019 میں مجھے پدم شری سے نوازا گیا تھا۔ کھیل رتن اور ارجن ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
جب مجھے یہ اعزاز ملا تو میں بہت خوش تھا۔ میں نے محسوس کیا کہ زندگی کامیاب ہو گئی ہے، لیکن آج میں اس سے زیادہ ناخوش ہوں اور یہ اعزاز مجھے تکلیف دے رہے ہیں“۔
انہوں نے لکھاکہ بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ کی برانڈ ایمبیسیڈر بننے والی بیٹیوں کو ایسی حالت میں ڈال دیا گیا کہ انہیں اپنے کھیل سے پیچھے ہٹنا پڑا۔ ہم جیسے باعزت پہلوان کچھ نہ کر سکے۔
خواتین ریسلرز کی توہین کے بعد باعزت زندگی نہیں گزار سکوں گا۔ اس لیے میں یہ اعزاز آپ کو واپس کر رہا ہوں۔”آخر میں انہوں نے لکھا کہ“مجھے ایشور پر پورا بھروسہ ہے کہ اس کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں، ایک دن انصاف کی ناانصافی پر فتح ضرور ہوگی۔