[]
تہران: پاکستان فلسطین اور غزہ میں جاری صورت حال پر ہفتے کے روز تہران میں ہونے والے والی مشاورتی کانفرنس میں شرکت کرے گا۔ ایرانی میزبانی میں 23 دسمبر کو ہونے والی اس اہم مشاورتی کانفرنس میں خطے اور دنیا کے کئی ملکوں کی نمائندگی متوقع ہے۔
العربیہ کے مطابق یہ بات پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان نے گذشتہ روز بتائی ہے۔ پاکستان کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے اس موقع پر غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت اور بمباری کی مذمت کی نیز فوری جنگ بندی کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا اسرائیل کو اپنے جنگی جرائم کے حوالے سے جوابدہ ہونا ہوگا۔
تہران میں ہفتے کے روز امکانی مشاورتی کانفرنس کے دوران مسلسل اسرائیلی بمباری سے ہونے والی بیس ہزار ہلاکتوں اور بیس لاکھ فلسطینیوں کی نقل مکانی کے ایشوز بھی زیر بحث آئیں گے اور جنگ بندی کے امکانات کے علاوہ خطے پر ممکنہ اثرات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ پاکستان ممتاز زہرا نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا ‘پاکستان اسرائیل کی غزہ میں جارحیت رکوانے کے لیے بین الاقوامی برادری کی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔ اس لیے پاکستان تہران کانفرنس میں شریک ہو گا۔’
ترجمان نے غزہ میں اسرائیلی جنگ کو انسانیت کے خلاف جنگی جرائم قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو اس سلسلے میں جوابدہ ٹھہرایا جائے، نیز انہوں نے یو این سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے فوری اور موثر اقدمات کرے۔
برطانیہ میں اسرائیلی سفیر زپی ہوتو ویلے کے اس بیان کہ دوریاستی حل کو اسرائیل مسترد کرتا ہے زہرا بلوچ نے کہا: ‘اس طرح کے بیانات پر پاکستان کو تشویش ہے۔ اسرائیلی حکام کے یہ بیانات اسرائیل کی اس نیت کو ظاہر کرتے ہیں جو اس کی بین الاقوامی معاہدوں، قوانین اور یو این قراردادوں کے بارے میں ہے۔’