یدادری تھرمل پاور پروجیکٹ بڑا اسکام: کے وینکٹ ریڈی

[]

حیدرآباد: تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں حکمران اور اپوزیشن جماعت کے قائدین کے درمیان برقی شعبہ پر گرما گرم مباحث ہوئے۔ اسمبلی اجلاس میں مختصر مباحث میں ریاستی وزیر کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی نے حصہ لیتے ہوئے یدادری تھرمل پاور پروجیکٹ کو بہت بڑا اسکام قرار دیا۔

انہوں نے سابق وزیر توانائی پر اس پروجیکٹ کے نام پر10ہزار کروڑ کا غبن کرنے کا الزام عائد کیا۔ کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی کے الزامات کی شدت کے ساتھ مذمت کرتے ہوئے جگدیش ریڈی نے کہا کہ کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی کی جانب سے عائد کردہ الزامات کی برسر خدمت جج یا پھر کمیشن تشکیل دیتے ہوئے تحقیقات کرانا چاہئے۔

 اگر ان تحقیقات میں کوئی خاطی پایا جاتا ہے تو انہیں سزاء دی جانی چاہئے۔انہوں نے اس مسئلہ کے حقائق کا پتہ چلانے حکومت سے ضروری اقدامات کرنے کی اپیل کی۔ جگدیش ریڈی نے کہا کہ سابق میں بھی ایوان کے باہر ایسے الزامات لگائے گئے تھے اور یہ سب بے کار کی باتیں ہیں۔ بغیر کسی ثبوت کے لگائے جارہے الزامات ہیں۔

 ان سب الزامات کو ریکارڈ میں لانے کیلئے طویل انتظار کیا تھا اور آج یہ الزامات ریکارڈ پر آچکے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے ان الزامات پر تحقیقات کراتے ہوئے ضروری کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس دوران مباحث میں مداخلت کرتے ہوئے چیف منسٹر اے ر یونت ریڈی نے کہا کہ حکومت تین موضوعات پر تحقیقات کرانے کیلئے تیار ہے۔

 جن میں کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی کی جانب سے عائد کردہ الزامات بھی شامل ہیں۔ اگر ان کے الزامات بے بنیاد پائے جاتے ہیں تو انہیں یقینی طور پر سزا  دئیے جانے کی ضرورت ہے۔

اس دوران بی آر ایس رکن اسمبلی وسابق ریاستی وزیر جی جگدیش ریڈی نے کہا کہ سابق حکومت نے شعبہ برقی کو مستحکم بنانے کیلئے قرض حاصل کئے تھے اور نصف سے زیادہ قرض ادا بھی کردیا گیا ہے۔ اسمبلی میں شعبہ برقی کے موضوع پر منعقدہ مختصر مباحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تشکیل تلنگانہ کے فوری بعدریاست کے کسانوں کی حالت انتہائی قابل رحم تھی۔

 کسان اپنے مویشی اور بنڈیاں فروخت کرنے کیلئے مجبور تھے۔ آخری صورتحال میں اراضیات فروخت کرنے کی نوبت آگئی تھی۔10 تا20 ایکر اراضی کا مالک کسان بھی حیدرآباد میں یومیہ اجرت پر کام کرنے پر مجبور تھا۔ کشمیر سے کنیا کماری تک یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کی اکثریت کا تعلق ضلع محبوب نگر سے تھا۔

اُن حالات میں عوام نے  بی آر ایس کو حکومت بنانے کا موقع دیا تھا۔2014 کے بعد اچھی بارش ہوئی جس سے ہائیڈل پاور جنریٹ کرنے میں مدد ملی۔ اُس وقت کسانوں کو مسلسل 6 گھنٹے برقی سربراہ کی جاتی رہی اُس دوران ہم نے دوسری ریاستوں سے برقی خرید کر زراعت صنعتوں اور گھریلو مقاصد کیلئے 24گھنٹے مسلسل برقی سربراہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

اب کانگریس کی جانب سے کچھ اس انداز میں بات کی جارہی ہے کہ گویا یہ تمام امور کی تکمیل بغیر پیسہ خرچ کئے ہوسکتا تھا۔ ان مقاصد کی تکمیل کیلئے ہم نے قرض حاصل کیا۔ حاصل کردہ قرض کا نصف حصہ ادا کردیا گیا۔

سابق کانگریس حکومت نے جو قرض کی شکل میں ہم پر22,000 کروڑ کا بار چھوڑا تھا ہم نے نصف سے زیادہ ادا کردیا۔ اگر کانگریس قائدین کی طرح اُس وقت ہم بھی خوفزدہ ہوگئے ہوتے تو ریاست کی صورتحال بدترین رہ جاتی۔ مگر ہم نے ہمت کا مظاہرہ کیا۔

آج دنیا کے بڑے بڑے ادارے اپنے سرگرمیوں کو توسیع دینے حیدرآباد کا رُخ کررہے ہیں۔ حیدرآباد کی زبردست ترقی ہوئی۔ اسی وجہ سے آج تلنگانہ ملک کی نمبر ون ریاست بن کر ابھرا ہے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *