[]
حیدرآباد: ڈپٹی چیف منسٹر و وزیر فینانس ملو بھٹی وکرامارکہ نے آج قانون ساز اسمبلی میں ریاست کے شعبہ برقی کے متعلق وئٹ پیپر پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی جملہ ترقی کیلئے برقی شعبہ کا مستحکم ہونا ضروری ہے۔ ریاست میں برقی پیداوار، حائل رکاوٹوں کے متعلق عوام کو حقائق سے واقف کرانے کے مقصد سے وائٹ پیپر پیش کیا گیا ہے۔
ڈپٹی چیف منسٹر نے و اضح کیا کہ ریاست کی معاشی، صنعتی اورزرعی ترقی، سرویس کے شعبہ کا فروغ مسلسل معیاری برقی سربراہی کے ذریعہ ہی ممکن ہے۔ ٹرانسپورٹ اور ترسیل کے شعبہ کی بقا بھی برقی سربراہی پر انحصار کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ تشکیل تلنگانہ کے وقت ریاست میں برقی صلاحیت 4365.26 میگا واٹ تھی۔
تشکیل تلنگانہ سے قبل اُس وقت کے قائدین نے دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے2960 میگاواٹ برقی پیدا کرنے کی صلاحیت کے حامل پلانٹس کا منصوبہ بنایا تھا۔ یہ مراکز تشکیل تلنگانہ کے بعد میعاری برقی سربراہ کرتے ہوئے ریاست کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ 9 سالوں کے دوران بی آر ایس حکومت نے صرف1080 پروجیکٹ کی تعمیر میں سب کریٹکل ٹکنالوجی کے استعمال سے تعمیراتی اخراجات میں بے تحاشہ اضافہ ہوا تھا۔ صرف کوئلہ کی خریداری پر800 کروڑ روپے سالانہ خرچ ہورہے ہیں۔
بھٹی وکرامارکہ نے کہا کہ ریاست میں شعبہ برقی کی صورتحال ٹھیک نہیں ہے۔ ڈسکامس پر81,516 کروڑ روپے کا قرض ہے۔ برقی پلانٹس اور سربراہ کرنیو الی کمپنیز کو28,673 کروڑ روپے باقی ہیں۔ ڈسکامس کو حکومت کے مختلف محکموں کی طرف سے28,842 کروڑ روپے واجب لادا ہیں۔ محکمہ آبپاشی ڈسکامس کو14,193 کروڑ روپے باقی ہیں۔
برقی خریداری میں بقایات کی ادائیگی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ حکومت کی جانب سے صورتحال کو قاب میں لانے 14928 کروڑ روپے کی عدم اجرائی ڈسکامس کی مالی موقف کو نقصان پہنچایا ہے۔ اب روزانہ برقی سربراہی کیلئے بڑے پیمانے پر قرض حاصل کرنا ضروری ہے۔ تاہم حکومت تمام چالینجس کا مقابلہ کرتے ہوئے مسلسل میعاری برقی سربراہ کرنے تیار ہے۔