[]
کانگریس صرف ہندوستانیوں سے عطیات وصول کررہی ہے اور قومی بینک کے ذریعہ ہی رقم لے رہی ہے ۔ کانگریس نے بتایا کہ بینک آف بڑودہ میں یہ رقم وصول کی جا رہی ہے۔
کانگریس صرف عطیات تک اپنے آپ کو محدود رکھنا نہیں چاہتی، وہ دراصل عطیات کے ذریعہ عوام سے جڑنا بھی چاہتی ہے۔ کانگریس کے نئے خزانچی اجے ماکن کا کہنا ہے کہ عطیات لینے سے دو فائدے ہوں گے ایک تو پارٹی کے پاس پیسہ آئے گا اوردوسرا فائدہ سیاسی ہوگا کہ پارٹی کو لوگوں سے جڑنے کا ایک ذریعہ بھی ملے گا۔
ماکن کا کہنا ہے کہ اس کی راہ آسان نہیں ہے کیونکہ ابھی تک کانگریس کے عطیات والے ڈومین پر بیس سے زیادہ مرتبہ حملہ ہو چکا ہے اور حملہ آوروں کا تعلق بیرون ممالک سے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کو ان حملوں کی امید تھی اس لئے وہ اس کے لئے تیار تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈومین کے نام کو لے کر کوئی تنازعہ نہیں ہے البتہ بی جے پی کے اس کو تنازعہ بنانے سے کانگریس کا فائدہ ہو گیا اس کو زیادہ پیسہ بھی مل گئے اور اس کو ہٹ بھی گیارہ ملین سے زیادہ مل گئے۔
کانگریس اس مہم سے بہت خوش ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس نے عطیات کے لئے ابھی سوشل میڈیا کا ہی استعمال کیا ہے اور اس میں انہیں دو کروڑ سے زیادہ رقم موصول ہوئی ہے۔ ماکن نے کہا کہ اس رقم میں جب وہ گھر گھر جائیں گے تو بہت زیادہ اضافہ ہوگا۔ انہوں نے بتایا کے بتیس لوگوں نے ابھی ایک لاکھ سے زیادہ عطیہ کانگریس کو دیا ہے ۔ ہندوستان کی پانچ ریاستیں ابھی سب سے اوپر ہیں جس میں 56 لاکھ جمع کرا کر مہاراشٹرا سر فہرست ہے ۔ ان پانچ ریاستوں میں مہاراشٹرا، راجستھان، دہلی ، اتر ردیش اور کرناٹک شامل ہیں۔ بہار میں چھوٹے عطیات زیادہ موصول ہوئے ہیں یعنی وہاں عطیات دینے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے لیکن رقم کم ہے۔
ماکن نے بتایا کہ بہت جلد وہ کانگریس رہنماؤں کی ٹی شرٹ، مگس وغیرہ بھی پیسوں کے بدلے دیں گے ۔ انہوں نے مثال کے طور پر راہل گاندھی کی ٹی شرٹ اور کھڑگے جی کی تصویر کے ساتھ مگس وغیرہ دینے کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ اس مہم کو ریاستوں میں لے کر جائیں گے اور کانگریس کے اجلاس میں کیو آر کوڈ کے ذریعہ بھی عطیات وصول کریں گے۔
ماکن نے بتایا کہ وہ صرف ہندوستانیوں سے عطیات وصول کر رہے ہیں اور قومی بینک کے ذریعہ ہی رقم لے رہے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ بینک آف بڑودہ میں یہ رقم وصول کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ تو کوئی غیر ملکی اس میں عطیہ دے سکتا ہے اور نہ بیرون ممالک سے کوئی عطیہ جمع کرایا جا سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;