نئے فوجداری بل شہری آزادی اور عوام کے حقوق کے لیے خطرہ : اسد اویسی

[]

نئی دہلی: حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اور اے آئی ایم آئی ایم صدر اسد الدین اویسی نے چہارشنبہ کے روز الزام لگایا کہ نئے فوجداری بلز شہری آزادی اور عوام کے حقوق کے لیے ایک خطرہ ہیں کیونکہ ان کے ذریعہ پولیس کو کسی کے بھی خلاف کارروائی کرنے کے لامحدود اختیارات حاصل ہوجائیں گے۔

تینوں مجوزہ فوجداری بلوں پر لوک سبھا میں مباحث میں حصہ لیتے ہوئے اویسی نے کہا کہ تینوں بل ملک کے عام لوگوں کے خلاف ہیں، کیوں کہ ان کے قانون بننے کے بعد لوگوں کے حقوق چھن جائیں گے۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے دوبارہ تیارکردہ مسودہ بل گزشتہ ہفتہ لوک سبھا میں پیش کیے تھے۔

بھارتیہ نیایا (دوسرا) سنہتا (بی این ایس)، بھارتیہ ناگرک سرکشا (دوسرا) سنہتا (بی این ایس ایس) اور بھارتیہ ساکشیا (دوسرا) بل (بی ایس بی) پر لوک سبھا نے غور و خوض کے لیے منگل سے مباحث کا آغاز کیا۔ مجوزہ بلوں کے ذریعہ تعزیراتِ ہند 1860، ضابطہئ فوجداری قانون 1898 اور قانونِ شہادت 1872 کو تبدیل کرنے کی تجویز ہے۔

اے آئی ایم آئی ایم صدر اسد اویسی نے کہا کہ بی این ایس میں ایسی کئی دفعات شامل کی گئی ہیں جو انتہائی خطرناک ہیں۔ ان بلوں کی دفعات شہری آزادی اور حقوق کے لیے خطرہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پولیس کو جج، جیوری اور عاملہ کی حیثیت سے کارروائی کرنے لامحدود اختیارات دے دیئے گئے ہیں۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ بغاوت کے جرم کو مجوزہ بلوں میں مختلف شکل میں متعارف کرایا گیا ہے۔ سزا کو تین سال سے بڑھاکر 7 سال کردیا گیا ہے۔ اویسی نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ عصمت ریزی کے جرم کو صنف کے لیے غیرجانبدار بنایا جانا چاہیے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ مجوزہ قوانین ملک کے مسلمانوں، دلتوں اور آدی واسیوں کے لیے خطرناک ثابت ہوں گے اور دعویٰ کیا کہ ملک بھر میں 30 فیصد قیدی اور صرف اترپردیش میں 33 فیصد قیدیوں کا تعلق مسلمانوں سے ہے۔

بی جے پی رکن نشی کانت دوبے نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے 163 سال بعد ملک کے فوجداری قوانین میں ترمیم کرنے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کی پہل پر ان کی ستائش کی اور کہا کہ ان قوانین کا ملک کے تمام 130 کروڑ افراد پر اثر پڑے گا۔

یہ بل، ملک کو پولیس راج سے آزاد کرے گا۔ دوبے نے الزام لگایا کہ کانگریس اور اس کی حلیف جماعتوں نے ان بلوں کو پارلیمنٹ میں پیش ہونے سے روکنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ انھوں نے الزام لگایا کہ اب اپوزیشن ملک کو شمال اور جنوب اور ہندی داں و غیرہندی داں افراد کے نام پر تقسیم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

ان کی جانب سے بلوں کی مخالفت غلط ہے۔ دوبے نے اپوزیشن جماعتوں کو ان کے اس موقف پر بھی نشانہئ تنقید بنایا کہ سزائے موت کالعدم کردی جانی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ لوگوں کو ڈرانے کے لیے قوانین بنائے جارہے ہیں تاکہ وہ کسی جرم میں ملوث نہ ہوں۔ ہندوستانی اقدار اور ہندوستانیت کو مد ِ نظر رکھتے ہوئے یہ تینوں بل پیش کیے گئے ہیں۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *