[]
شہر نظام آباد کی ہمہ جہت ترقی میرا نصب العین سماج کے تمام طبقات کی جانب سے غیر معمولی تائید گانگریس کو دو تہائی اکثریت حاصل ہونے کا دعویٰ بی آر ایس میں پھوٹ کا سنسنی خیز ریمارک
میٹ دی پریس سے کانگریس امیدوار و سابقہ ریاستی وزیر محمد علی شبیر کا خطاب
نظام آباد 19/ نومبر ( محمد یوسف الدین خان اردو لیکس ) شہر نظام آباد کی ہمہ جہت ترقی میرا اولین نصب العین ہے انتخابی مہم میں سماج کے تمام طبقات کی انہیں غیر معمولی تائید حاصل ہورہی ہے ان خیالات کا اظہار نظام آباد اربن کانگریس امیدوار و سابقہ ریاستی وزیر محمد علی شبیر نے آج دوپہر نظام آباد پریس کلب کے زیر اہتمام میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس اجلاس کی صدارت صدر نظام آباد پریس کلب اے کرشنا نے کی انہوں نے محمد علی شبیر کا صحافیوں سے تعارف کروایا اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے بتایا کہ وہ کانگریس کی طلباء تنظیم نیشنل اسٹوڈنٹس آف انڈیا ،یوتھ کانگریس ، متحدہ ضلع صدر ضلع کانگریس ، دو بار رکن اسمبلی ، وزیر ، اور قائد اپوزیشن کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں 1989 میں پہلی بار چیف منسٹر ڈاکٹر چناریڈی کی کابینہ میں وزیر امور وقف کا قلمدان دیا گیا بعد ازاں اقلیتی بہبود کی حیثیت سے پہلا وزیر بننے کا اعزاز حاصل ہوا اور وزیر کی حیثیت سے مختلف قلمدان کے ساتھ خدمات انجام دے چکے ہیں محمد علی شبیر نے کہا کہ تلنگانہ کی عوام حکومت میں تبدیلی کی خواہش مند ہیں انہوں کانگریس کے (6) نکاتی گیارنٹی اسکیمات پر عمل آوری کیلئے عوام کانگریس پر بھروسہ کررہی ہیں ہے تلنگانہ ریاست میں کانگریس کی لہر جاری ہے اور مختلف سروے میں بھی گانگریس کی کامیابی کے میں حق ظاہر کئے گئے محمد علی شبیر نے کہا کہ نظام آباد میں بتدریج میری مقبولیت غیر معمولی اضافہ ہو رہا ہےاور مجھے یقین ہے کہ نظام آباد کی عوام بھاری اکثریت سے منتخب کریں گی انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندرشیکھرراؤ کے دو ر اقتدار میں صفر ڈیولپمنٹ
رہا ہے ہر کام میں بدعنوانیوں کی گئی اور کمیشن حاصل کیا گیا چیف منسٹر کے سی آر نے خود بی آریس کے رکن اسمبلی کے کرپشن و کمیشن لینے کا اعتراف کیا ہے محمد علی شبیر نے کہا کہ نظام آباد شہر ہر شعبہ میں پسماندہ ہو گیا بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے گذشتہ (9) سالوں میں کوئی قابل ذکر کام انجام نہیں دیا گیا کوئی اسپورٹس اسٹڈیم، رنگ روڈ کی تعمیر کی گئی، ماسٹر پلان زیر التواء رہا،بابن صاحب پہاڑی بریج، یو جی ڈی،ایر پورٹ کے قیام کو نظر انداز کیا گیا ۔ انہوں نے بی آر ایس امیدوار کی جانب سے انجام دی گئی ترقی کے ایک سوال پر کہا کہ صرف ڈئواڈرس اور سڑکوں کے درمیان روشنی، درخت لگانا ترقی نہیں کہی جاسکتی بلکہ طبی سہولیات کی فراہمی ، تعلیم اداروں کا قیام ، صنعتوں کا جیسے اقدامات کو ترقی کہا جاسکتا ہے جس سے نظر انداز کیا گیا محمد علی شبیر نے کہا کہ وہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے کے بعد اولین ان کی اولین
ترجیح یوجی ڈی کی تکمیل اور گھروں کو مفت کنکشن، سلم علاقوں کی ترقی کے لئے منصوبہ بندی کے ساتھ اقدامات کیے جانے کا اظہار کیا نظام آباد آباد شہر کو ہر شعبہ میں خوبصورت بنانے کے علاوہ میڈیکل اینڈ ایجوکیشن ہبماسٹر پلان پر عمل آوری ۔ ٹریفک کے مسائل کو حل کریں گے محمد علی شبیر نے کہا کہ انکی طویل سیاسی زندگی میں کوئی کیس نہیں ہے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گنیش گپتا دو مرتبہ رکن
اسمبلی نظام آباد منتخب ہوئے اور دھنپال سوریہ نارائنا نے کو نسلر بھی نہیں بنے جبکہ وہ دو مرتبہ رکن اسمبلی اور اہم قلمدان پر فائز ریاستی وزیر بنیں ہیں انہوں نے کہا کہ کانگریس میں کوئی ایم ایل اے منتخب ہونے کے بعد پارٹی سے انحراف نہیں کرے گا بی جے پی کے اہم قائدین کانگریس پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں محمد علی شبیر نے کہا کہ ضلع نظام آباد میں کانگریس دور حکومت میں میڈیکل کالج قائم کیا گیا تلنگانہ یونیورسٹی، پینے کی فراہمی کے لیے لفٹ ایریگیشن پراجیکٹ ، 400 میگاواٹ برقی سب اسٹیشن شامل ہیں محمد علی شبیر سنسنی خیز ریمارک کیا کہ بی آریس پارٹی میں ایکنا تھ شنڈے جیسے لیڈر موجود ہیں
جس کی وجہ سے کسی بھی وقت پارٹی میں پھوٹ پڑ سکتی ہے۔ بی جے پی سنگل ڈیجٹ تک محدود رہی گئی انہوں نے کہا کہ وہ منتخب ہونے کے بعد شہر میں جنگی پیمانے پر ترقیاتی کاموں انجام دیں گئے عوام کی مسائل کی یکسوئی کے لئے وہ شہر سکونت اختیار کریں گے محمد علی شبیر نے صحافیوں کے لئے جرنلسٹ کالونی کا قیام ، رہائشی اراضی و مکان تعمیر کرنے کے لئے فنڈز کی اجرائی کا اظہار کیا جبکہ بی آریس کے دس سالہ دور حکومت میں ایک بھی پلاٹ و مکان نہیں دیا گیا
محمد علی شبیر نے دعویٰ کیا کہ تلنگانہ کی عوام کا نگریس پارٹی کو دو تہائی اکثریت سے منتخب کرتے ہوئے اقتدار پر لائے گی میٹ دی پریس کے اختتام پر نظام آبادپریس کلب صدر را ما کر شنا ، جنرل سکریٹری شیکھر نے محمد علی شبیر شالپوشی کی اور تہنت پیش کی ۔ میٹ دی پریس پروگرام میں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ صحافیوں ایک کثیر نے شرکت کی