[]
چنئی: ایڈم مارکرم (91) اور لوئرآرڈر بلے بازوں کی بدولت جنوبی افریقہ نے آئی سی سی ورلڈ کپ کے ایک سنسنی خیز مقابلے میں پاکستان کو ایک وکٹ سے ہرادیا۔
اس کے ساتھ ہی پاکستان کی سیمی فائنل تک رسائی کی امیدوں کو شدید دھچکا لگا ہے۔ ایم اے چدمبرم چیپوک اسٹیڈیم کی پچ پر پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 46.4 اوورز میں 270 رنز بنائے جس کے جواب میں جنوبی افریقہ نے جیت کا ہدف 47.2 اوورز میں نو وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا۔
271 رنز کے ہدف کا دفاع کرتے ہوئے پاکستان کے گیند بازوں نے عمدہ گیند بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ابتدائی چار بلے بازوں ٹیمبا باوما (28)، کوئنٹن ڈی کاک (24)، رسی وان ڈیر ڈوسن (21) اور ہینرک کلاسن (12) کی وکٹیں لے کر جنوبی افریقہ کو بیک فٹ پر دھکیل دیا تھا، لیکن ایڈن مارکرم نے ایک سرے پر اپنے قدم جمالئے۔
انہوں نے ڈیوڈ ملر (29) اور مارکو جانسن (20) کے ساتھ مختصر لیکن مفید شراکتیں بنا کر میچ کا رخ اپنی ٹیم کے حق میں کرنے کی پوری کوشش کی۔ کیرئیر کی چوتھی ون ڈے سنچری کی طرف بڑھ رہے مارکرم کی اننگ کا خاتمہ اسامہ میر نے کیا، جن کی باہر جاتی ہوئی گیند کو اڑانے کی کوشش میں وہ پوائنٹ پر کھڑے بابر اعظم کو کیچ تھما بیٹھے۔ انہوں نے سات چوکے اور تین چھکے لگائے۔
مارکرم کے آؤٹ ہونے کے بعد پاکستان کا بولنگ اٹیک مزید تیز ہو گیا۔ اگلے ہی اوور میں شاہین شاہ آفریدی نے جیرالڈ کاٹجی (10) کا وکٹ لے کر میچ میں جوش و خروش پیدا کر دیا جب کہ لنگسانی نگیڈی (4) کو حارث رؤف نے اپنی ہی گیند پر کیچ لے لیا۔
شاہین شاہ آفریدی نے سب سے زیادہ تین بلے بازوں کو آؤٹ کیا جبکہ حارث رؤف، محمد وسیم اور اسامہ میر نے دو دو وکٹیں حاصل کیں۔
اس سے قبل کپتان بابر اعظم (50) اور محمد رضوان (31) کے بعد سعود شکیل (52) اور شاداب خان (43) کے درمیان چھٹے وکٹ کے لیے 84 رنوں کی اہم شراکت کی۔ سلامی جوڑی کے سستے میں آؤٹ ہونے کے بعد مشکلات سے دوچار پاکستان کی اننگ کو بابر اعظم کا ساتھ ملا جب کہ دوسرے اینڈ پر رضوان نے پہلی گیند پر زندگی ملنے کے باوجود بے خوف بیٹنگ کی لیکن پھر بھی جب مجموعی اسکور 86 رن تھا تو رضوان جیرالڈ کٹزی کی اسپن میں پھنس گئے اور ان کی گیند کو پل کرنے کی کوشش میں وکٹ کے پیچھے کیچ دے کر واپس چلے گئے۔ نئے بلے باز افتخار احمد (21) نے محتاط انداز میں کھیلتے ہوئے بابر کا ساتھ دیا اور ایک چوکا اور ایک چھکا لگا کر پاکستان کی امیدوں کو بڑھایا لیکن وہ تبریز شمسی کی گوگلی نہ پڑھ سکے اور گیند ان کے بلے کے بیرونی کنارے کو چومتے ہوئے لانگ آن پر کھڑے کلاسن کے ہاتھوں میں چلی گئی۔
اس دوران بابر نے چار چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے اپنی نصف سنچری مکمل کی لیکن شمسی نے ان کا مزید سفر روک دیا۔ شمسی کی تیزی سے اٹھتی ہوئی گیند ان کے بلے کو چھو کر وکٹ کیپر ڈی کاک کے دستانے میں چلی گئی اور اس کے ساتھ ہی پاکستان کے چھوٹے اسکور پر سمٹنے کے امکانات مضبوط ہو گئے۔
اس نازک موڑ پر آل راؤنڈر شاداب اور سعود شکیل نے ذہانت سے کھیلتے ہوئے اسکور بورڈ آگے بڑھایا اور کچھ دیر کے لیے جنوبی افریقہ کی باؤلنگ کی رفتار کو کند کر دیا۔ سعود شکیل نے اپنی قیمتی نصف سنچری اننگ میں سات بار گیند کو باؤنڈری لائن کے پار پہنچایا۔ اس دوران گیئربدل کھیل رہے شاداب جیرالڈ کاٹزی کی سلو گیند پر کیچ آؤٹ ہونے کے بعد اپنا وکٹ گنوا بیٹھے۔ پاکستان کا ساتواں وکٹ شکیل کی صورت میں گرا جنہیں شمسی نے اپنا چوتھا شکار بنایا۔
محمد نواز (24) نے آخر میں رن ریٹ بڑھانے کی کوشش کی لیکن دوسرے اینڈ پرساتھ نہ ملنے کی وجہ سے پوری ٹیم 46.4 اوور میں 270 رن بنا کر پویلین لوٹ گئی۔
تبریز شمسی (60 رن پرچار وکٹیں) جنوبی افریقہ کے سب سے کامیاب گیندباز رہے جب کہ مارکو جانسن نے 43 رن کے عوض تین اور جیرالڈ کاٹزی نے 42 رن دے کر دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ ایک وکٹ لونگیسانی نگٹی کے حصے میں آیا۔